Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

ادویات کا نہیںٹانگوں کا سہارا لیں ! صحت مند رہیں

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2015ء

میں نے راستہ روک کر ان سے پوچھا کہ وہ اس عمر میں اتنی تیزی سے کیوں اور کیسے چلتے ہیں ان کی سیر کہاں سے شروع ہوتی اور کہاں ختم ہوتی ہے؟ وہ بزرگ میرے اس سوال پر مسکرائے اور یوں گویا ہوئے۔ ’’ یہ میری تفریح نہیں بلکہ زندگی کا معمول ہے

یہ 1960ء کی بات ہے میں نیا نیا لاہور سے ملتان آیا تھا اور چونکہ میں شروع سے صبح کی سیر کا عادی ہوں اس لئے حسن پروانہ کالونی سے سیر کرتا ہوا کمپنی باغ کی طرف نکل جاتا اور پھر وہاں سے واپس لوٹ آتا تھا۔ میں روزانہ ایک بزرگ کو دیکھتا جو انتہائی تیزی سے قدم بڑھاتے ہوئے شیر شاہ روڈ کی طرف نکل جاتے، انکے سر کے بال بھی سفید تھے اور چہرے پر چھوٹی سی خوبصورت ڈاڑھی وہ بھی تقریباً سفید، عمر ساٹھ سال کے لگ بھگ ہوگی لیکن ان کے چلنے کے انداز میں تیزی طراری کا عمر سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا تھا۔ شام کو مغرب کے بعد جب میں سیر کو نکلتا تو یہ بزرگ اسی چستی اور تیزی سے واپس آتے بھی نظر آجاتے۔ یہ ان کا روزانہ کا معمول تھا ایک دن مجھ سے نہ رہا گیا میں نے راستہ روک کر ان سے پوچھا کہ وہ اس عمر میں اتنی تیزی سے کیوں اور کیسے چلتے ہیں ان کی سیر کہاں سے شروع ہوتی اور کہاں ختم ہوتی ہے؟ وہ بزرگ میرے اس سوال پر مسکرائے اور یوں گویا ہوئے۔ ’’ یہ میری تفریح نہیں بلکہ زندگی کا معمول ہے میں اسماعیل آباد ملز میں ملازم ہوں اور روزانہ بوہرگیٹ سے مظفر آباد ملز میں ڈیوٹی پر جاتا ہوں اور شام کو بھی پیدل ہی واپس آتا ہوں اور چونکہ فاصلہ ذرا زیادہ یہی کوئی سات آٹھ میل ہے اس لئے اگر میں تیز نہ چلوں تو وقت پر ڈیوٹی پر نہیں پہنچ سکتا اور یہ عمل میں گزشتہ دس بارہ سال سے کررہا ہوں‘ سردی گرمی برسات اور کوئی بھی موسم میرے اس معمول میں رخنہ انداز نہیں ہوسکا۔ انہوں نے بتایا کہ پیدل چلنا میری ضرورت بھی ہے زندگی بھی ہے اور یہی میری خوشی کا سامان بھی ہے‘‘۔ سحر خیزی اور صبح کی سیر کا ایک شاعرانہ تصور بھی ہے اوروہ یہ کہ ہم منہ اندھیرے کسی باغ یا بڑے پارک کی طرف نکل جائیں یا پھر ندی نالے کے کنارے یا کسی پہاڑی کے دامن میں قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے سیر کریں اور کہیں کہ سبحان اللہ! کیا پرفضا مقام ہے ہرے بھرے درختوں پر پرندے چہچہارہے ہیں پہاڑی سے اترتا ہوا جھرنے کا پانی ترنم ریزی کے ساتھ رواں دواں ہے۔ تازہ ہوا کہ نرم جھونکے سانس کو معطر کررہے ہیں اور جی چاہتا ہے کہ صبح کی یہ تازگی پورے جسم و جاں میں سرایت کر جائے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ پیدل سیر کرنے کیلئے جگہ اور وقت کی کوئی شرط نہیں ہے شہرہویا دیہات‘ صبح ہو شام آپ اپنی سیر کیلئے جگہ اور قوت کا تعین اپنی مرضی سے کرسکتے ہیں سائنسی نقطہ نظر سے یہ شرط ضرور ہے کہ سیر کا عرصہ نصف گھنٹے سے ہرگز کم نہ ہو اور چلنے کی رفتار بھی سست نہ ہو لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ آپ سرپٹ بھاگتے رہیں اور دائیں بائیں مڑکر بھی نہ دیکھیں!نہیں!بلکہ ہونا یہ چاہیے کہ سیر کرتے وقت آس پاس کے مناظر کا مشاہدہ کریں قدرت کی رعنائیوں پر نظر ڈالیں اور اگر جی چاہے تو تھوڑی دیر کہیں بیٹھ بھی جائیں۔ اچھی خوشگوار اور تیز رفتار سیر کے بعد ہمیشہ تازگی اور توانائی کی ایک نئی لہر آپ کے جسم و جاں کو محسوس ہوگی۔ پیدل چلنا ایک سائنسی ورزش ہے اور اس کے بے شمار فائدے ہیں مثلاً یہ کہ اس سے دوران خون میں تیزی اور باقاعدگی پیدا ہوتی ہے جسم میں توانائی کی لہر بیدار ہوتی ہے‘ ذہنی اور جسمانی تنائو کم ہوتا ہے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نکھر آتی ہے طبیعت ہشاش بشاش رہتی ہے اور عمر لمبی ہوتی ہے۔ حال ہی میں امریکی ماہرین صحت کی ایک منتخب ٹیم نے سترہ ہزار مردوں اور عورتوں کی عادات و اطوار پر برسوں کی تحقیق کے بعد یہ رائے دی ہے کہ جو لوگ پیدل چلتے ہیں اور ورزش کرتے ہیں وہ دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں اچھی صحت کا لطف اٹھاتے ہیں اور زیادہ عرصے تک اس عالم رنگ و بو میں زندہ رہتے ہیں۔ ورزش کے یوں تو ہزاروں طریقے ہیں لیکن پیدل چلنا سب سے آسان اور سب سے بہتر ورزش ہے ان ماہرین کی رپورٹ یہ ہے کہ جو لوگ ہفتے میں 9 میل پیدل چلتے ہیں وہ ہفتے میں تین میل چلنے والوں کے مقابلے میں زیادہ لمبی عمر پاتے ہیں۔ ذہنی اور جسمانی تنائو اور کشیدگی ختم کرنے کے سلسلہ میں پیدل چلنا ایک لاجواب نسخہ ہے جن لوگوں کو خود تجربہ ہے وہ یقینا اس کی گواہی دیں گے لیکن جن لوگوں کو ذاتی تجربہ نہیں ہے انہیں ماہرین صحت کی اس بات پر اعتبار کرلینا چاہیے کہ پیدل چلنا ایک ایسا عمل ہے جس کے تمام اعصاب اور جوڑ حرکت میں آجاتے ہیں اور یہ حرکت طبعی اور نفسیاتی طور پر خوشگوار اثرات مرتب کرتی ہے۔ آج کل کون نہیں جانتا کہ موٹاپا بہت سی بیماریوں کی علامت ہے اس لئے آج کا انسان وزن گھٹانے کے ہزار جتن کررہا ہے سلمنگ کے مرکزوں میں حاضر دیتا ہے، ہزاروں روپے برباد کرتا ہے، مشینوں اور مختلف دوائوں کا سہارا لیتا ہے لیکن وہ خود اگر اپنی دونوں ٹانگوں کا سہارا لے اور پیدل چلنے کا نسخہ آزمائے تو بیماری کا علاج خود اپنے اختیار میں ہے اور اس میں کوئی حرج بھی نہیں ہے۔ آئیے ہم جدید سائنسی تحقیقات کی روشنی میں دیکھتے ہیں کہ ورزش اور غذا جسم پر کیا اثرات مرتب کرتی ہے صحت کے ممتاز ماہرین نے پچیس ایسی خواتین کو جن کا وزن بہت زیادہ تھا ایک طے شدہ پروگرام پر عمل کرنے کی تاکید کی جس کا مقصد یہ تھا کہ وہ اپنے جسم میں روزانہ پانچ سوکیلوریز یا حرارے کم کریں ان خواتین کو تین گروپوں میں تقسیم کردیا گیا۔
1۔ غذائی گروپ۔ اس گروپ میں شامل خواتین نے خوراک میں پانچ سو حراروں کی کمی کردی اور ورزش میں کوئی تبدیلی نہ کی یعنی پہلے کی طرح جاری رکھی۔ 2۔ ورزش گروپ۔ اس گروپ کی خواتین نے روزانہ پانچ سو حرارے گھٹائے لیکن خوراک پہلی ہی رکھی۔ 3۔ غذائی اور ورزشی گروپ۔ اس گروپ کی خواتین نے روزانہ خوراک میں ڈھائی سو حرارے کم کردیتے اور اتنی ورزش کی کہ ڈھائی سو حرارے ضائع ہوجائیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پہلے اور تیسرے گروپ میں شامل عورتوں میں سے ہر ایک کا وزن بارہ پائونڈ کم ہوگیا جبکہ دوسرے گروپ والیوں کا ساڑھے دس پونڈ کے قریب وزن کم ہوا لیکن غذائی گروپ کے مقابلے میں باقی دونوں گروپوں کی عورتوں کے جسم میں داخل کریں اس سے ساڑھے تین ہزار حرارے خرچ کریں لہٰذا ہر ہفتے ایک پونڈ وزن کم کرنے کیلئے لازم ہے کہ آپ کے جسم میں روزانہ پانچ سے حرارے کم ہوتے رہیں اور اس کی سب سے آسان ترکیب یہ ہے کہ آپ ہر ہفتے پندرہ میل پیدل چلیں اگر غذا میں بھی تھوڑی سی احتیاط برتیں تو آپ کا مسئلہ زیادہ جلدی حل ہوسکتا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ورزش سے بھوک بڑھتی ہے اور اس طرح جسم میں اور زیادہ کیلوریز کا اضافہ ہوجاتا ہے لیکن یہ بات درست نہیں اورایسی باتیں وہ کرتے ہیں جو ورزش کے بے شمار فوائد کو نظر انداز کرنا چاہتے ہیں کسی بھی ورزش سے پورا فائدہ اٹھانے کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ مسلسل اور باقاعدہ ہو۔ پیدل چلناایک ایسی ورزش ہے جس کیلئے کسی مشیر، کسی کوچ، کسی ڈاکٹر یا مشین کی ضرورت نہیں ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس میں جو محنت ہے اس کا بھی ایک خاص لطف ہے۔ لہٰذا آپ کے لئے ہمارا مخلصانہ مشورہ یہی ہے کہ سادہ غذا کھائیں اور اپنے حوصلہ کے مطابق پیدل چلیں اور خوش و خرم زندگی بسر کریں۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 319 reviews.